Poetry / Sad

Muzammil Shahzad

تجھ سے ہاریں کہ تجھے مات کریں

تجھ سے ہاریں کہ تجھے مات کریں
تجھ سے خوشبو کے مراسم تجھے کیسے کہیں
میری سوچوں کا اُفق تیری محبت کا فُسوں
میرے جذبوں کا دل تیری عنایت کی نظر
کیسے خوابوں کے جزیروں کو ہم تاراج کریں
تجھ کو بُھولیں کہ تجھے یاد کریں
اب کوئی اور نہیں میری تمنا کا دل
اب تو باقی ہی نہیں کچھ
جسے برباد کریں
تیری تقسیم کسی طور ہمیں منظور نہ تھی
پھر سرِ بزم جو آئے تو تہی داماں آئے
چُن لیا دردِ مسیحائی
تیری دلدار نگاہی کے عوض
ہم نے جی ہار دیئے
لُٹ بھی گئے
کیسےممکن ہے بھلا
خود کو تیرے سحر سے آزاد کریں
تجھ کو بُھولیں کہ تجھے یاد کریں
اس قدر سہل نہیں میری چاہت کا سفر
ہم نے کانٹے بھی چُنے روح کے آزار بھی سہے

ہم سے جذبوں کی شرح نہ ہو سکی کیا کرتے
بس تیری جیت کی خواہش نے کیا ہم کو نِڈھال
اب اسی سوچ میں گزریں گے ماہ و سال میرے
تجھ سے ہاریں کہ تجھے مات کریں,

Advertisement
· 1 Like · Jul 14, 2016 at 15:07
Category: sad
 

Latest Posts in poetry

Taj Mahal
Posted by iJunoon
Posted on : Mar 21, 2018

Random Post

Sponored Video

New Pages at Social Wall

New Profiles at Social Wall

Connect with us


Facebook

Twitter

Google +

RSS