Poetry / Sad

Muzammil Shahzad

ہجر کی آنکھوں سے آنکھیں ملاتے جائیے
ہجر میں کرنا ہے کیا یہ تو بتاتے جائیے

بن کے خوشبو کی اداسی رہیے دل کے باغ میں
دور ہوتے جائیے, نزدیک آتے جائیے

جاتے جاتے آپ اتنا کام تو کیجیے مرا
یاد کا سر و ساماں جلاتے جائیے

رہ گئی امید تو برباد ہو جاؤں گا میں
جائیے تو پھر مجھے سچ مچ بھلاتے جائیے

زندگی کی انجمن کا بس یہی دستور ہے
بڑھ کے ملیے اور مل کر دور جاتے جائیے

آخری رشتہ تو ہم میں اک خوشی اک غم کا تھا
مسکراتے جائیے, آنسو بہاتے جائیے

وہ گلی ہے اک شرابی چشم کافر کی گلی
اس گلی میں جائیے تو لڑکھڑاتے جائیے

آپ کو جب مجھ سے شکوہ ہی نہیں کوئی تو پھر
آگ ہی دل میں لگانی ہے لگاتے جائیے

کوچ ہے خوابوں سے تعبیروں کی سمتوں میں تو پھر
جائیے پر دم بہ دم برباد جاتے جائیے

آپ کا مہمان ہوں میں آپ میرے میزبان
سو مجھے زہرِ مروت تو پلاتے جائیے

ہے سرِ شب اور مرے گھر میں نہیں کوئی چراغ
آگ تو اس گھر میں جانا نہ لگاتے جائیے,

Advertisement
· 1 Like · Jun 03, 2016 at 21:06
Category: sad
 

Latest Posts in poetry

Random Post

Sponored Video

New Pages at Social Wall

New Profiles at Social Wall

Connect with us


Facebook

Twitter

Google +

RSS