Poetry / General

Muzammil Shahzad

ظاہر کی نظر سے تو یہاں ہر کوئی دیکھے
اندر کے جہاں کے بھی تو منظر کوئی دیکھے
کیا اس کونظر آئے جز اصنام گری کے
آئینہء ہستی سےجو ہٹ کر کوئی دیکھے
مجھ پر ہی کھلیں اس رخ مہتاب کے پردے
میرے سوا اس چہرے کو کیونکر کوئی دیکھے
قاتل کا بیاں اور ہے شاھد کا بیاں اور
مقتول کی آنکھوں سے بھی منظر کوئی دیکھے
اک سوچ ہے گر یوں نہ ہوا تو کیا کروں گا
اک آس ہے شاید مجھے مڑ کر کوئی دیکھے
اس آس میں بھی ایسا ہے رقصاں، لہو افشاں
اے خامہ ء بسمل ترےا تیور کوئی دیکھے
فیضانٌ کسی شعر کی گہرائی کو پانا
ایسے ہے کہ قطرے میں سمندر کوئی دیکھے

Advertisement
· 1 Like · Feb 28, 2016 at 13:02
Category: general
 

Latest Posts in poetry

Cindy Crawford ALS Ice Bucket Challenge
Posted by iJunoon
Posted on : Feb 12, 2017

Random Post

Sponored Video

New Pages at Social Wall

New Profiles at Social Wall

Connect with us


Facebook

Twitter

Google +

RSS