Poetry / Sad

Muzammil Shahzad

تیرا ہجر تیرا وصال بھی
تیرے خواب تیرے خیال
میری تشنگی نہ بجھا سکے
تیری یاد کو نہ مٹا سکے
میں یہ سوچتا ہوں کبھی کبھی
تیرے ہجر میں میری زندگی
نہ ہی رنگ ہے ،نہ ہی روپ ہے
نہ یہ چھاوں ہے، نہ ہی دھوپ ہے
نہ خوشی ہے نہ ہی ملال ہے
یہ بس اک تشنہ سوال ہے
وہ رفاقتوں کے سفر سبھی
میری گفتگو کے ہنر سبھی
تیرے ہجر کے جو نذر ہوئے
سبھی خواب گردِسفر ہوئے
وہ جو خواب تھے وہ گزر گئے
جو ملا ہے یہی نصیب ہے
تیرا ساتھ تو کہیں کھو گیا
تیرا ہجر میرے قریب ہے
تیرے ہجر کا یہ ہر اک پل
میری عمر بھر کا حصول ہے
میری بے بسی کا تو غم نہ کر
تیرا ہجر مجھ کو قبول ہے,

Advertisement
· 1 Like · May 18, 2016 at 04:05
Category: sad
 

Latest Posts in poetry

Random Post

Sponored Video

New Pages at Social Wall

New Profiles at Social Wall

Connect with us


Facebook

Twitter

Google +

RSS