Poetry / Sad

Muzammil Shahzad

کبھی کبھی تو بہت یاد آنے لگتے ہو
کہ روٹھتے ہو کبھی اور منانے لگتے ہو

گِلہ تو یہ ہے، تم آتے نہیں کبھی لیکن
جب آتے بھی ہو تو فوراً ہی جانے لگتے ہو

تمہاری شاعری کیا ہے بھلا، بھلا کیا ہے؟
تم اپنے دل کی اُداسی کو گانے لگتے ہو

سرودِ آتـشِ زریں، صحـنِ خامــوشـــی
وہ داغ ہے جسے ہر شب جلانے لگتے ہو

سنا ہے کہکشاؤں میں روز و شب ہی نہیں
تو پھر تم اپنی زباں کیوں جلانے لگتے ہو

یہ بات جون تمہاری مذاق ہے کہ نہیں
کہ جو بھی ہو، اسے تم آزمانے لگتے ہو,

Advertisement
· 1 Like · May 20, 2016 at 20:05
Category: sad
 

Latest Posts in poetry

Water Bridge in Magdeburg, Germany
Posted by neelum chaudhry
Posted on : May 04, 2016

Random Post

Sponored Video

New Pages at Social Wall

New Profiles at Social Wall

Connect with us


Facebook

Twitter

Google +

RSS