Poetry / Sad
Muzammil Shahzad
حُسنِ شعار میں مجھے ڈھلنے نہیں دیا
اُس نے کسی بھی گام سنبھلے نہیں دیا
حائل رہِ حیات میں حسّاسیت رہی
اِس دِل نے دو قدم مجھے چلنے نہیں دیا
رکھا بصد خلُوص رگ و پے میں مستقل
لمحہ کوئی بھی درد کا ٹلنے نہیں دیا
کچھ وہ بھی چاہتا تھا یہاں مستقل قیام
میں نے بھی اُس کو دِل سے نکلنے نہیں دیا
محفل کو جو دیا ترے اندازِ داد نے
ایسا مزہ تو میری غزل نے نہیں دیا
اِک بار اعترافِ محبت پہ عمر بھر
ہم نے اُسے بیان بدلنے نہیں دیا
دریا ہزار دِل میں بپھرتے رہے مگر
آنکھوں میں کوئی اشک مچلنے نہیں دیا
طاہر عدیم، اپنا دِیا کیا جلائے گا؟
جس نے مرا چراغ بھی جلنے نہیں دیا,
اُس نے کسی بھی گام سنبھلے نہیں دیا
حائل رہِ حیات میں حسّاسیت رہی
اِس دِل نے دو قدم مجھے چلنے نہیں دیا
رکھا بصد خلُوص رگ و پے میں مستقل
لمحہ کوئی بھی درد کا ٹلنے نہیں دیا
کچھ وہ بھی چاہتا تھا یہاں مستقل قیام
میں نے بھی اُس کو دِل سے نکلنے نہیں دیا
محفل کو جو دیا ترے اندازِ داد نے
ایسا مزہ تو میری غزل نے نہیں دیا
اِک بار اعترافِ محبت پہ عمر بھر
ہم نے اُسے بیان بدلنے نہیں دیا
دریا ہزار دِل میں بپھرتے رہے مگر
آنکھوں میں کوئی اشک مچلنے نہیں دیا
طاہر عدیم، اپنا دِیا کیا جلائے گا؟
جس نے مرا چراغ بھی جلنے نہیں دیا,
Advertisement
·
1 Like ·
Apr 23, 2016 at 16:04
Category: sad
Latest Posts in poetry
- MasihaPosted by : Ghazal Noor on
- Hisab be hisabPosted by : Ghazal Noor on
- dunya k marePosted by : Ghazal Noor on
- dunya k marePosted by : Ghazal Noor on
- dunya k marePosted by : Ghazal Noor on
- Haqeeqat jaan lo bichad jaane se pehlePosted by : on
- Jasbaate ishq naakaam naa hone dengePosted by : on
- Tum nePosted by : Ghazal Noor on
- kahaniPosted by : Ghazal Noor on
- Anjany logPosted by : Ghazal Noor on
Sponored Video