Poetry / General

Muzammil Shahzad

جب ملاقات بے ارادہ تھی
اس میں آسودگی زیادہ تھی

نہ توقع نہ انتظار نہ رنج
صبحِ ہجراں نہ شامِ وعدہ تھی

نہ تکلف نہ احتیاط نہ زعم
دوستی کی زبان سادہ تھی

جب بھی چاہا کہ گنگناؤں اسے
شاعری پیش پا فتادہ تھی

لعل سے لب چراغ سی آنکھیں
ناک ستواں جبیں کشادہ تھی

حدتِ جاں سے رنگ تانبا سا
ساغر افروز موجِ بادہ تھی

زلف کو ہمسری کا دعوی? تھا
پھر بھی خوش قامتی زیادہ تھی

کچھ تو پیکر میں‌ تھی بلا کی تلاش
کچھ وہ کافر تنک لبادہ تھی

اپسرا تھی نہ حور تھی نہ پری
دلبری میں مگر زیادہ تھی

جتنی بے مہر، مہرباں اتنی
جتنی دشوار ، اتنی سادہ تھی

اک زمانہ جسے کہے قاتل
میرے شانے پہ سر نہادہ تھی

یہ غزل دین اس غزال کی ہے
جس میں‌ ہم سے وفا زیادہ تھی

وہ بھی کیا دن تھے جب فراز اس سے
عشق کم عاشقی زیادہ تھی

Advertisement
· 1 Like · Mar 11, 2016 at 15:03
Category: general
 

Latest Posts in poetry

Random Post

Sponored Video

New Pages at Social Wall

New Profiles at Social Wall

Connect with us


Facebook

Twitter

Google +

RSS